انسان یہ سوچ میں ہی زندگی گزار دیتا ہے _ کے میرے حالات کیسے بدلے گیں _ میری زندگی میں مجھے چین اور سکون کب ملے گا _ میں کب کامیابی کی طرف جاؤ گا _ میرے پاس کب پیسہ عزت دولت اور شہرت ہو گی _ کبی کبار تو انسان خود کو یہ چیزوں سے محروم سمجھ کر خود کو منحوس سمجھنے لگ جاتا ہے _پر یہ سوچ بلکل غلط ہے _ اللہ نے انسان کو تمام صلاحیت کے ساتھ پیدا کیا اور اسے کہاہم نے یہ دنیا تیرے لیے وصی کر دی جاؤ اور اس میں رزق تلاش کرو _بس جو لوگوں نے یہ بات کو یاد رکھا اور سمجھا اور اس پر عمل کیا وہ ہمیشہ کے لیے کامیاب رہے اور جو لوگوں نے اس بات پر عمل نہ کیا اور اسے بولا دیا وہ لوگ کسی نہ کسی کے محتاج ہی رہے _ناظرین رزق وہ ہے جس کا الله نے وعدہ کیا ہے _ وہ پاک ذات کسی انسان کو زیادہ دے کر آزماتا ہے اور کسی کو کم دے کر اصل میں کامیاب انسان وہی ہے جو دونوں حالتوں میں الله کا شکر ادا کرتا ہے _ الله فرماتا ہے تم میرا شکر ادا کرو جتنا تم شکر ادا کرو گۓ میں تمہیں اور اتنا زیادہ دوں گا _ پر ہم انسانوں کا مثلا یہ ہے کے جب ہمارے پاس سب کچھ ہوتا ہے ہم الله کو بول جاتے ہیں _اور جب ہمارے پاس کچھ نہیں رہتا تب ہم الله کو یاد کر کے شکوے کرتے ہیں _ سب سے بڑا جاہل وہ ہے جو غلطی خود کرتا ہے اور الزام اپنی قسمت کو دیتا ہے اور کہتا ہے الله نے میرا نصیب ہی ایسا لکھا _اے بندا اے خداوہ خدا تو ہر وقت تیرا اچھا چاہتا ہے _یاد کر جب تو پیدا ہوا تھا تو تجھے جب بوکھ لگتی تھی اور تو یہ بھی بول کر تب کسی کوبتا نہیں پاتا تھا کے تجھے بوکھ لگی ہے تب وہ تیرا خدا ہی تھا جو تجھے اس بوکھ سے آزاد کرتا تھا اور تیرے بن مانگے تیرا پیٹ بھرنے کا انتظام کرتا تھا _وہ اس لئے کے تب تو معصوم تھا اور ہر وقت تو دنیا سے الگ الله کی یاد میں رہتا تھا لیکن جب تو بڑا ہوا تونے اس دنیا میں خود کو گم کر کے اس خدا کو بولا دیا _اب شکوہ کس بات کا بلکے شکوے کی بجائے اس کا شکر ادا کر کے تیرے بولا دینے کے باوجود بھی اس نے تجھے نہیں بلایا _ذرا غور کر اس کی رحمت پر تیرے بولا دینے کے بعد بھی آج بھی وہ تیرا رحیم الله تجھے رزاق دیتا ہے _ تو اے لوگوں ہر حال میں رب کو یاد کرو جیسے وہ آپ کو نہی بولتا _آپ بھی اسے نہ بولوں
از قلم آغا صابر عبّاس علی
urdupointstory.online
Post a Comment